بیٹریوں میں اب لیتھیئم کی جگہ کیلشیئم استعمال ہوگا
لاہور:بیٹریوں میں لیتھیئم کی جگہ کیلشیم اور مگنیشیم استعمال کرنا بیٹری ٹیکنالوجی میں ممکنہ انقلاب لا سکتا ہے ۔لیتھیئم اور کوبالٹ جیسے عناصر مہنگے ہیں اور ان کی دستیابی محدود ہے۔
کان کنی اور نکالنے کے عمل سے ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ کچھ لیتھیئم بیٹریاں گرم ہونے پر زیادہ خطرہ ہوتی ہیں۔ اگرچہ اس میں توانائی کی کثافت بہتر ہو سکتی ہے لیکن رفتارِ چارج اور سائیکل لائف میں مزاحمت ہوتی ہے ۔دوسری جانب کیلشیم اور مگنیشیم بیٹریوں کی خصوصیات یہ ہیں کہ کیلشیم زمین کی پرت میں بہت وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اس کی قلت نہیں ہے اور یہ سستا بھی ہو سکتا ہے۔ کیلشیم ایک divalent آئن ہے (یعنی +2 چارج)، جس کا مطلب ہے ایک یون تھوڑا زیادہ چارج لے جا سکتا ہے۔ بنیادی طور پر توانائی کی کثافت میں اضافہ ممکن ہے۔