محنت کبھی ضائع نہیں جاتی،گوگل سرچ نے بچے کی جان بچالی
نیویارک:امریکا میں ایک ماں کی بروقت گوگل سرچ نے اس کے 6 سالہ بیٹے کی جان بچا لی، اس حیران کن واقعہ میں ڈاکٹروں کی جانب سے جواب ملنے کے بعد تمام امیدیں ختم ہوتی نظر آرہی تھیں، تو ماں کی جستجو نے ایک نیا در کھول دیا۔
کہتے ہیں محنت کبھی ضائع نہیں ہوتی، ہم روزانہ بے شمار سوالات کے جوابات تلاش یا دنیا بھر کی معلومات حاصل کرنے کے لیے گوگل کا سہارا لیتے ہیں، اکثر ہمیں اس میں کامیابی بھی ملتی ہے اور وہ ہمیں پلک جھپکتے ہمیں اپنے سوالت کے جوابات مہیا کردیتا ہے،لیکن اس بار گوگل نے محض سوالات کے جواب دینے یا الجھن دور کرنے سے بڑھ کر ایک ناقابلِ یقین کارنامہ انجام دیا،اس نے ایک چھ سالہ بچے کی قیمتی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ میں وِٹن ڈینیئل نامی بچہ اپریل میں اچانک سر چکرانے اور شدید سر درد کی شکایت کے بعد بے ہوش ہو گیافوری طور پر قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے اسے فلو (زکام) کا عام کیس قرار دیا، تاہم چند ہی گھنٹوں میں اس کی حالت تیزی سے بگڑ گئی وہ نہ بول سکتا تھا، نہ چل سکتا تھا اور خود سے سانس لینا بھی بند ہوگیا۔
وِٹن کی والدہ کیسی ڈینیئل کے مطابق، ڈاکٹروں نے انہیں بتا دیا کہ اگر بچہ زندہ بھی بچ گیا تو ساری زندگی وہیل چیئر، وینٹی لیٹر اور فیڈنگ ٹیوب پر گزارنی پڑے گی، اسی دوران جب کوئی امید باقی نہ رہی تو کیسی نے مدد کی تلاش کے لیے گوگل سرچ کا سہارا لیا،سرچ کے دوران انہیں یو ٹی ہیلتھ ہوسٹن کے معروف نیوروسرجن ڈاکٹر جیکس مورکوس کا ایک مضمون ملا جو دماغ کی ایک نایاب بیماری کیورنس مالفارمیشن کے علاج میں مہارت رکھتے ہیں،یہ بیماری تقریبا ہر 500 میں سے 1 شخص کو متاثر کرتی ہے اور دماغ میں خون کی غیر معمولی رگوں کے جھرمٹ بننے سے جان لیوا فالج یا خون بہنے کا سبب بن سکتی ہے۔
کیسی نے وقت ضائع کیے بغیر فورا ڈاکٹر مورکوس سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا، حیرت انگیز طور پر ڈاکٹر نے نہ صرف فورا جواب دیابلکہوِٹن کو ہوسٹن منتقل کرنے کا بندوبست بھی کیا، وہاں ڈاکٹر مورکوس اور ماہر اطفال ڈاکٹر منیش شاہ نے مشترکہ طور پر 4 گھنٹے طویل پیچیدہ سرجری کی جو مکمل طور پر کامیاب رہی،آپریشن کے چند گھنٹوں بعد ہی وِٹن ہوش میں آگیا، اس نے خود سانس لینا شروع کیا اور آہستہ آہستہ دوبارہ بولنے اور چلنے لگا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اب بتدریج صحت یاب ہو رہا ہے۔
کیسی ڈینیئل کا کہنا ہے کہ اگر وہ گوگل پر تلاش نہ کرتیں تو شاید آج ان کا بیٹا زندہ نہ ہوتا، انہوں نے تمام والدین کو مشورہ دیا کہ مشکل حالات میں ہمت نہ ہاریں اور صحیح معلومات تک پہنچنے کی کوشش کرے، کیونکہ کبھی کبھار ایک چھوٹی سی جستجو زندگی بچا سکتی ہے۔