سیلاب:بھارت نے مزید پانی چھوڑ دیا،کئی دیہات ڈوب گئے ہزاروں افراد محصور ،مدد کے منتظر
لاہور، ملتان، اسلام آباد : بھارت کی جانب سے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی کا بڑا ریلا چھوڑ دیا گیا، وزارت آبی وسائل نے نیا الرٹ جاری کر دیا جبکہ دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی ریلوں سے مزید کئی دیہات اور بستیاں ڈوب گئیں۔
ہزاروں افراد محصور ہو کر رہ گئے ،امددکے منتظر، سیلابی ریلے سے ملتان کو بھی خطرہ، 2 روز اہم قرار، تحصیل جلال پور پیر والا کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں ، ہزاروں متاثرین ریسکیو کے منتظر ، ہنگامی بنیادوں پر متاثرین کو ریسکیو کرنے کے اقدامات نہ اٹھانے پر بڑا سانحہ رونما ہونے کا اندیشہ ،بارشوں ، سیلابی ریلوں کے دوران مختلف علاقوں میں مزید 9افراد جاں بحق ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے گزشتہ روز بھی بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے اطلاع دے کر دریائے ستلج میں پانی کا بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا جس سے ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہا بڑھنے لگا، 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ۔ ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ۔ دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے پر ملتان میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے ، انتظامیہ نے 2 دن اہم قرار دیئے ہیں، دریائے چناب میں شیر شاہ کے مقام پر شگاف سے مزید 8 ہزار گھر اور 30 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔
یاد رہے مذکورہ بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ ایک روز قبل کیا جا چکا، اس حوالے سے سی پی او ملتان صادق ڈوگر نے کہا ہے کہ اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ بند پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ، تریموں سے 5 لاکھ کیوسک سے اوپر کا ریلا دو روز تک ملتان کی حدود میں داخل ہوگا، بند میں مکینیکل طریقے سے شگاف ڈالا جائے گا۔ ترجمان ٹریفک پولیس ملتان کے مطابق ملتان سے مظفرگڑھ روڈ پل اور ہیڈ محمد والا روڈ پل کو چھوٹی گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے کھول دیا ، ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند رہے گا۔ادھر جلالپور پیروالا کیلئے آئندہ 24 گھنٹے خاصے خطرناک ہیں ،علاقے خالی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ۔ جلالپور پیروالا کو بچانے کیلئے وہاڑی پل بند کو توڑ دیا گیا۔ صادق ڈوگر نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا ہے کہ تحصیل جلالپور میں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ، 60 کشتیوں کی مدد سے اب تک 9 ہزار 200 لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جا چکا، 3 ہزار افراد اب بھی متاثرہ علاقے میں موجود ہیں اور انہیں نکالنے کی کوشش جاری ہے ۔
علاوہ ازیں میڈیا رپورٹ کے مطابق شہریوں نے کہا ہے کہ کشتی والے پانی میں پھنسے لوگوں کو لوٹ رہے ہیں ،وہ کہہ رہے ہیں 5 لاکھ دیں تو ریسکیو کریں گے ، ہم ایک لاکھ پر راضی تھے اب 5 لاکھ کہاں سے لائیں۔علاوہ ازیں شگاف کے باعث جلال پور پیر والا کے درجنوں دیہات سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں ، اس وقت 100 کے قریب دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے ۔ ہزاروں متاثرین اس وقت سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور مسلسل مدد کے لئے پکار رہے ہیں ، ان کے مکانات ڈوب چکے ،کئی مقامات پر لوگ چھتوں پر بیٹھے ہیں، پرائیویٹ کشتی مالکان 20 ہزار روپے تک وصول کرکے لوگوں کو ریسکیو کررہے ہیں ۔ ان علاقوں میں مچھروں کی بہتات کے باعث وبائی امراض پھوٹ چکے ہیں ، ان علاقوں سے سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے ۔ دریں اثنائمظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقہ سیت پور میں سرکاری حفاظتی بند ٹوٹ گیا اور پانی متعدد نواحی بستیوں میں داخل ہوگیا، سیت پور اور علی پور شہر کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔
علاوہ ازیں دریائے ستلج، چناب اور راوی میں طغیانی اور اونچے درجے کے سیلاب سے مختلف اضلاع کے مزید متعدد دیہات اور بستیاں ڈوب گئیں، کھڑی فصلیں تباہ، لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں۔بہاولپور میں ہیڈ پنجند میں اونچے درجے کے سیلاب سے درجنوں آبادیاں زیرآب آگئیں، گزشتہ رات اچانک حفاظتی بند ٹوٹنے سے سرور آباد سمیت کئی آبادیاں زیرآب آگئیں اور ہزاروں افراد پھنس گئے ،لوگ بھوکے پیاسے مکانوں کی چھتوں اور درختوں پر چڑھ کر مدد کا انتظار کرتے رہے ۔علاوہ ازیں بہاولنگر کے دریائی بیلٹ میں ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد فلڈ ریلیف کیمپس، خیمہ بستیوں، شاہراہوں، کھلے مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں ، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور جانوروں کیلئے چارے کی بھی قلت ہے ۔ منچن آباد کے 67 موضع جات اور بستیوں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے ۔اوچ شریف میں دریائے چناب اور ستلج سے درجنوں دیہات ڈوب گئے ۔ ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکا میں متعدد بند ٹوٹ گئے اور پانی آبادیوں میں 8 کلومیٹر تک داخل ہوگیا ، سڑکیں بہہ گئیں ۔ کبیر والا میں سیلاب سے 112 گاں تباہ ، 80 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ۔ دریں اثنا ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکوکے زیرِ انتظام جنوبی پنجاب کے 13 اضلاع میں ایک لاکھ 29 ہزار صارفین کی بجلی سیفٹی ایس او پیز کے تحت منقطع کر دی گئی تاکہ حادثات سے بچا جا سکے ۔
ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریاں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے ، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک، سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور بہا 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر بہا 69 ہزار کیوسک، ہیڈ تریموں پر پانی کا بہا 4 لاکھ 16 ہزار کیوسک، پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 4 لاکھ 52 ہزار کیوسک ہے ۔ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 59 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور بہا 1 لاکھ 4 ہزار کیوسک ہے ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب جلد تاریخ کے بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کریں گی ، ساڑھے 19 لاکھ ایکڑ زرعی رقبے کو نقصان پہنچا ۔دوسری طرف پنجاب کے دریاں سے آنے والا تباہ کن سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہوگیا، گڈو بیراج پر 4 لاکھ کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، سکھر بیراج پر پانی کا بہا ساڑھے تین لاکھ کیوسک سے زائد ہے ،سندھ حکومت و انتظامیہ متوقع ہائی فلڈ کا ریلا آنے کے پیش نظر کچے کے علاقوں سے لوگوں کے انخلا کو یقینی بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔
جبکہ رحیم یار خان میں کشتی الٹنے سے لاپتہ تین کمسن بچوں کی لاشیں بھی برآمد ہو گئیں ،نوروالا کے علاقہ میں کشتی ڈوبنے سے تین بچوں سمیت 7 افراد لاپتا ہوگئے تھے جبکہ رحیم یار خان کے موضع بخشو بھتڑ میں پرائیویٹ کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقلی کے دوران ماں کی گود سے گر کر سیلابی پانی میں ڈوبنے والی 8 ماہ کی بچی اسما کی لاش تاحال نہیں مل سکی، تلاش جاری ہے ۔رحیم یار خان کے موضع گبول سدھوالی کا رہائشی 65 سالہ منظور احمد گزشتہ روز اپنے رشتہ داروں کو بچانے کی کوشش کے دوران سیلابی پانی میں گر کر ڈوب کر جاں بحق ہوگیا ۔ چنیوٹ کے علاقہ چناب نگر میں 22 سالہ نبیل احمد گزشتہ روز روڈ پر جاتے ہوئے پاں پھسلنے کے باعث سیلابی پانی میں ڈوب گیا ۔کمالیہ کے نواحی علاقے میں دو نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ۔ ادھر کندیاں میں دریائے سندھ بپھر گیا، کچہ کے علاقے شدید کٹا کی لپیٹ میں آگئے ۔ موضع شاہ نواز والا اور بھکڑہ میں پرائمری سکول، مسجد پانی میں بہہ گئے ، 11 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے سٹڈز بھی تباہ ہوگئے ۔ ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شدید سیلاب کے باعث 4300 سے زائد دیہات، مجموعی طور پر 42 لاکھ ایک ہزار لوگ متاثر ہوئے ۔ سیلاب میں پھنسے 21 لاکھ 63 ہزار افراد، 15 لاکھ 79 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔