سعودی عرب میں ہماری افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ؟وزیر دفاع معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں:دفتر خارجہ:مزید ممالک دفاعی معاہدے کے خواہشمند:وزیر خارجہ
لندن،اسلام آباد :نائب وزیر اعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کچھ مزید ممالک بھی دفاعی معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں،سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پاگیا۔
اس میں کئی ماہ لگے ، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلاضابطہ طورپر ہمیشہ سے موجود تھا۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا دیگر ممالک کے معاہدے کا حصہ بننے کے بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کے لیے تیار ہوتا ہے ۔اسحاق ڈار نے کہا سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان پرپابندیوں کے بعد سعودی حمایت بہت اہم تھی۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک خوش ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں اس معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے ، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔لندن میں ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے ، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوبڑھاتے ہیں اورمعمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں، اس معاہدے پربعض عناصرکی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اول و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے ، پاکستان توخود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے ، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی اور تربیتی تعاون ہوگا اور دونوں ممالک میں کسی پرحملہ ہوا توایک دوسرے کی مدد کریں گے ۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصہ سے سعودی عرب میں موجود ہیں، معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہماری افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا؟۔وزیر دفاع نے کہا ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔عرب ٹی وی الجزیرہ کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کی خفیہ شرائط نہیں، کسی دوسرے ملک نے چاہا تو اسے بھی معاہدے میں شامل کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا معاہدے کا دائرہ کار دیگر ممالک تک بھی بڑھ سکتا ہے کیوں کہ اپنی سلامتی کے لیے خطے کے ممالک کو میلوں دور کسی دوسرے ملک پر انحصار کرنے کے بجائے ایک خود مختار اور باصلاحیت ملک پر بھروسہ کرنا ہوگا جو انہیں حقیقی تحفظ فراہم کر سکے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ایک حقیقی گیم چینجر ثابت ہوگا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا پاکستانی قوم سعودی عرب اور مقدس مقامات کو اپنی جان سے بڑھ کر عزیز رکھتی ہے اور سعودی عرب کی حفاظت کو دینی فریضہ سمجھتی ہے اس لیے یہ معاہدہ ناصرف پاکستان کی سلامتی بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے جو امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت ہو گا۔احسن اقبال نے کہا اس معاہدے سے پوری دنیا کو ایک مثبت اور مضبوط پیغام جائے گا خصوصا بھارت کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ اگر اس نے پاکستان پر حملے کا سوچا تو اسے ناصرف پاکستان بلکہ پوری عرب دنیا کی مخالفت مول لینا پڑے گی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے پاکستان اور سعودی عرب اکٹھے ہو گئے تو ورلڈ سپرپاور تصور ہوں گے ۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا پاکستان اور سعودی عرب میں تاریخی معاہدہ ہوا ہے ، یہ معاہدہ عالم اسلام کا سینکڑوں سال کا خواب تھا، یہ صرف معاہدہ نہیں بہت بڑی تاریخی کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا یہ معاہدہ عالم اسلام کے اتحاد کی بنیاد ہے ، مستقبل میں مسلم امہ اس اتحاد کا حصہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کچھ راز کی باتیں سرعام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
اسلام آباد(وقائع نگار)ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے ، اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑکر اپنے ملک میں انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے ،پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ خالصتا دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں،یہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ہفتہ وار بریفنگ دے رہے تھے ، انہو ں نے کہا بھارت کو چاہیے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے ، بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر غور کرنا چاہیے ۔ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے ، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے ، بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے اور جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے ، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے ۔
بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے ہاں انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے ۔ سیلاب سے متاثرہ گورودوارہ کرتارپور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے ، پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے ، بھارت کا یاتریوں کو کرتارپور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے ۔1974 کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے ، پاکستان نے کبھی کرتارپور راہداری بند نہیں کی، یاتریوں کے لیے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے ۔انہوں نے مزید کہا پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے ، 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے ، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات نئی بلندیوں تک لے جانے کاعزم رکھتی ہے ۔سٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے ، یہ معاہدہ خالصتا دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے ، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔