سیلاب: جلالپور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم : فوج طلب، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، ریسکیو کشتی الٹ گئی، 5 افراد جاں بحق طوفانی بارشوں کا نیا سپیل شروع، جہلم ڈوب گیا
لاہور،جلالپورپیروالا،ملتان،اسلام آباد :پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے چناب اور ستلج میں طغیانی کے باعث شہری اور دیہی آبادیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں،حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد پانی بستیوں میں داخل ہونے سے بڑے پیمانے پر تباہی ،ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا میں پاک فوج مدد کیلئے طلب، بند ٹوٹنے کا خدشہ ،شہر خالی کرنے کا حکم دیدیا گیا، شہریوں کی بڑی تعداد نے نقل مکانی شروع کردی، جلالپور پیروالا میں ہی سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے والی کشتی الٹنے سے خاتون اوراس کے 4 بچے ڈوب کر ،جبکہ کمسن لڑکی سمیت 2 افراد ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے ،کشتی میں سوار 25افراد کوڈوبنے سے بچا لیا گیا، سیالکوٹ میں نوجوان سیلاب میں ڈوبنے سے، راولپنڈی میں بزرگ خاتون نالے میں ڈوب کر چل بسی۔
طوفانی بارشوں کا نیا سپیل شروع ہو گیا جس کے نتیجہ میں جہلم شہر میں گلیاں، سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔دوسری طرف بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا جس کے بعد پنجاب میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے پنجاب نے جاری بیان میں کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو معلومات فراہم کی ہیں کہ دریائے ستلج پر پانی کے بہا میں مزید اضافہ ہو گا، دریائے ستلج میں ہریکے زیریں سٹریم اور فیروزپور زیریں سٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس پر مقامی انتظامیہ کو شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ پنجاب کے دریاں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے ، ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے جبکہ سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہا 84 ہزار کیوسک ،خانکی ہیڈ ورکس اور قادر آباد کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک ہے ،دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر نچلے درجے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 93 ہزار کیوسک ہے ۔ بلوکی ہیڈ ورکس پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہا 1 لاکھ 48 ہزار کیوسک ہے ۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کہا کہ 9 ستمبر تک پنجاب کے دریاں راوی ،ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب جبکہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاں کے بہا میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے ، تمام متعلقہ محکمے الرٹ ہیں ۔ ادھر ملتان میں دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ تحصیل شجاع آباد اور جلالپور پیروالا میں 50 سے زائد مواضعات متاثر ہوگئے ، جلالپور پیر والا میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آگئیں، تحصیل جلالپور پیر والا میں شہر کے حفاظتی بند ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہونے پر انتظامیہ نے شہر خالی کرنے کی ہدایت کردی، اس حوالے سے مساجد میں اعلانات کروائے گئے ہیں جس کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے نقل مکانی شروع کردی ،یاد رہے شہر کی آبادی تقریبا ایک لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے ۔علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق اتوار اور سوموارکی درمیانی شب رات گئے جلالپور کے گردونواح میں پانی ہی پانی ، لوگ راشن اکٹھا کرنے لگے ، درجنوں کشتیاں پہنچ گئیں۔ سی پی او ملتان کے مطابق جلالپور پیر والا میں صورتحال خراب ہونے کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے ، ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کی 14 کشتیاں ، ریسکیو 1122 کی 8 کشتیاں ،پولیس کی 5 پرائیویٹ کشتیاں بھی شریک ہیں، مجموعی طور پر 27 کشتیاں متاثرین کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔
دریں اثنا تحصیل جلالپورپیروالا کے علاقہ وچھہ سندیلہ میں سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرتے ہوئے کشتی الٹنے سے بخت مائی اور اس کے 4 بچے فاطمہ، مسکان،ماہ نور اور ریحان ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ،پولیس کے مطابق کشتی میں 30 افراد سوار تھے ، جن میں سے 25 کو بچا لیا گیا۔علاوہ ازیں وچھہ سندیلہ میں ہی نوجوان ریاض ننھا اور بستی جعفریں میں 11 سالہ مومن بی بی سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے ۔ کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعہ کا وزیر اعلی پنجاب نے نوٹس لے لیا اور ضلعی انتظامیہ کو جاں بحق ہونیوالوں کی تدفین کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ادھرمظفر گڑھ کی تحصیل علی پورکے موضع بیٹ ملا نوالی کے مقام پر رات کو حفاظتی بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں زیرآب آگئیں، سیکڑوں افراد نے درختوں پر چڑھ کر جان بچائی ۔مظفر گڑھ کی کئی بستیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں ،خان گڑھ، روہیلانوالی، شہر سلطان سیلاب سے شدید متاثر، ضلع ملتان میں آم کے باغات اور فصلیں تباہ ہو گئیں،ضلع لودھراں میں بھی متعدد جگہوں پر بند ٹوٹنے سے پانی کھیتوں میں داخل ہو گیا ،سیلاب متاثرین کا انخلا بدستور جاری ہے ،کہروڑپکا میں متعدد بند ٹوٹ چکے جن کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ اراضی اور سڑکیں زیر آب آگئیں، کئی علاقوں کے آپس میں زمینی رابطے منقطع ہو گئے ۔ بہاولنگر کی ستلج بیلٹ کے 160 کلومیٹر طویل علاقے میں کئی مقامات پر عارضی بند ٹوٹ چکے ، کئی دیہات زیر آب آگئے اور ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں۔منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے متعدد دیہات شہروں سے کٹ چکے ہیں ۔
دریائے ستلج میں عارفوالا اور لڈن کے علاقوں میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے ۔ غلام شاہ کے علاقے میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے سینکڑوں افراد گھروں میں محصور ہیں۔ دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والا سیلابی ریلا کبیروالا کے 40 دیہات کو متاثر کر چکا ۔مزید برآں جھنگ میں دریائے چناب پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے ، سینکڑوں ایکڑاراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ،متعدد دیہات کا جھنگ سے رابطہ منقطع ہوگیا ۔ اٹھارہ ہزاری میں رشیدپورلنک روڈکوشگاف ڈال کرپانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیاجس سے گھروں اورفصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کاسلسلہ جاری ہے ۔ جھنگ اور گردونواح کے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں، پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز اور کٹے ہوئے علاقوں میں راشن پہنچایا جا رہا ہے ،مجموعی طور پر 2.8 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے ۔ پاک فوج کے گورنمنٹ ہائی سکول جھنگ سٹی ، تحصیل اٹھارہ ہزاری ،جبوآنہ اور کوٹ شاکر میں میڈیکل کیمپ قائم ہیں ، چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال سنگین ہے ،انتظامیہ نے چنیوٹ میں 56 سکول مزید دو دن آج 8 اورکل 9 ستمبر کو بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق تربیلا ڈیم مکمل طور پر بھر چکا ، منگلا ڈیم 87 فیصد جبکہ بھارت کے بھاکڑا، پونگ اور تھین ڈیم 90 فیصد سے زائد بھر چکے ، جس سے اضافی پانی چھوڑے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ دریں اثنا پنجاب سے سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہو چکا،ممکنہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے ۔ پنجند بیراج پر پانی کا بہا 4 لاکھ 46 ہزار 820 کیوسک تک پہنچ گیا۔ سیہون میں دریائی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں ، دریائے سندھ میں انتہائی درجے کا سیلاب ہے ۔
رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے دیہات میں ہنگامی بنیادوں پرمتاثرہ علاقوں سے انخلا جاری ہے ۔راجن پور میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے 23 دیہات زیر آب آگئے اور کچے کے رہائشی محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ۔کراچی کے فلڈ ایمرجنسی سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں سیلابی ریلا 9 ستمبر کو گدو بیراج پہنچنے کا امکان ہے جس کے ساتھ پانی کا بہا 8 لاکھ کیوسک سے زیادہ ہوگا، دریا کنارے بسنے والی خطرے میں موجود آبادیوں کی نقل مکانی تیز کردی گئی ۔ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ شدید بارش کے باعث ضلع گجرات پچھلے 24 گھنٹے سے ناگہانی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے ، 9 ستمبر تک صوبے میں دسواں مون سون سپیل جاری رہے گا ، دریائے چناب میں 18 گھنٹے میں سیلابی ریلا پونے 6 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرجائے گا۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت تک 25 اضلاع متاثر ہیں ، پنجاب کے 4 ہزار 100 دیہات میں سیلاب سے 41 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ،ریلیف کیمپس میں 60 سے 70 ہزار لوگ موجود ہیں ، اب تک 20 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا،پنجاب میں مجموعی طور پر 56 افراد سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بہاولپور، احمدپور، راجن پور، ڈی جی خان، رحیم یار خان، صادق آباد اور مظفر گڑھ میں تیز بارشوں اور ممکنہ فلیش فلڈنگ کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 9 ستمبر تک ڈیرہ غازی خان کے رودکوہی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ برقرار ہے ،دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلابی صورتحال ہے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سندھ، بلوچستان کے بعض علاقوں میں بھی اربن فلڈ کا خدشہ ہے ،مون سون سیزن میں اب تک 910 افراد جاں بحق اور 1044 افراد زخمی ہو چکے ۔ ادھر مون سون کے ایک اور طوفانی سپیل کا آغاز ہو گیا اور اس دوران جہلم میں تیز بارش سے شہر پانی میں ڈوب گیا۔ گلیاں، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں،نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، پنجاب کے کئی شہروں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے ۔ دریائے راوی کے قریب مانگا منڈی کے علاقے ہتر گاں میں سیلابی پانی میں پھنسے 9 افراد کو ریسکیو 1122 نے بحفاظت نکال لیا۔ ترجمان ریسکیو کے مطابق اطلاع ملی کہ سیلابی پانی کے باعث متعدد افراد گھر میں محصور ہیں جس پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام مرد، خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ دریں اثنا سیالکوٹ کے علاقہ میں دریائے مناور توی میں والدین کا اکلوتا بیٹا سلیمان سکنہ سرخ پورہ ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ نالہ ڈیک میں ایک بار پھر طغیانی سے درمیانے درجہ کا سیلاب ہے اور20ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے ، سیالکوٹ کے دیہات لہڑی ،سکڑوڑ،موگا اور دیولی کو شدید خطرہ ہے۔
ادھر راولپنڈی میں چکری کے علاقہ سنگرال گاں میں60سالہ خاتون محبوب جان برساتی نالہ عبور کرتے ہوئے پاں پھسلنے سے پانی میں بہہ گئی اور ڈوب کر جاں بحق ہوئی،مقامی افراد نے نالہ سے لاش نکال لی ۔ دوسری طرف پنجاب کے 2 ہزار 925 سرکاری سکولز بند ہیں، ان میں گجرات ، ڈی جی خان ، ملتان ڈویژنز کے سکولز کی بڑی تعداد شامل ہے ۔ سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے مطابق ایک ہزار 151 سرکاری سکولز سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ، 817 سکولزجزوی جبکہ 45 مکمل تباہ ہو گئے ، 1700 سے زائد سکولز میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم ہیں اس لئے وہاں تعلیمی سلسلہ رکا ہوا ہے ۔ زیر تعلیم 6 لاکھ 80 ہزار سے زائد طلبا متاثر ہوئے ۔ ادھر سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی پر پاور ڈویژن کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق فیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں کے 80 فیڈرز میں سے 15 مکمل اور 61 عارضی،گیپکوکے 103 متاثرہ فیڈرز میں سے 86 مکمل اور 17 جزوی ،لیسکو کے لاہور، اوکاڑہ، شیخوپورہ، قصور اور ننکانہ کے 67 متاثرہ فیڈرز متاثر میں سے 57 مکمل اور 10 کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ،گیپکو کے 86 فیڈرز مکمل ،17 جزوی بحال کر دیئے گئے ۔