JavaScript is not enabled!...Please enable javascript in your browser

جافا سكريبت غير ممكن! ... الرجاء تفعيل الجافا سكريبت في متصفحك.


ہوم

دریاوں میں سیلاب،لاہور سمیت متعدد شہروں کیلئے الرٹ:بھارت نے پانی چھوڑدیا،راوی،ستلج،چناب بپھرگئے،ڈیڑھ لاکھ افراد کا انخلا،ریکارڈ بارش سے سیالکوٹ کے تمام علاقے زیرآب



 دریاوں میں سیلاب،لاہور سمیت متعدد شہروں کیلئے الرٹ:بھارت نے پانی چھوڑدیا،راوی،ستلج،چناب بپھرگئے،ڈیڑھ لاکھ افراد کا انخلا،ریکارڈ بارش سے سیالکوٹ کے تمام علاقے زیرآب

لاہور،اسلام آباد،پشاور: بھارت نے پانی چھوڑ دیا ، راوی ، ستلج ، چناب بپھر گئے ،لاہور سمیت متعدد شہروں کیلئے الرٹ جاری، نارووال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ کے برساتی نالوں میں طغیانی سے کئی علاقے زیر آب آگئے۔

نارووال شکرگڑھ روڈ کرتاپورکے مقام پر زیرآب آنے کے باعث ٹریفک کی آمدورفت بند ، رابطے منقطع،برساتی پانی سکولوں اور سرکاری عمارتوں میں داخل،ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ،انخلا کیلئے فوج، رینجرز طلب، ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا، ریکارڈ بارش سے سیالکوٹ کے تمام علاقے زیر آب آگئے ،لاہور سمیت مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے سے 4افراد جاں بحق ہوگئے ۔ ضلع سیالکوٹ کے تمام تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے ۔محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کے ریلا کی اطلاع ہے ۔راوی میں بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ جاری ہے ، جس کے باعث گنڈا سنگھ کے قریب پچاس سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں،اوکاڑہ اور بورے والا کے قریب حفاظتی بند پانی کے دباو کی شدت برداشت نہ کر سکے اور ٹوٹ گئے ، بہاولنگر، منچن آباد، بابا فرید پل، بھوکاں پتن اور عارف والا میں بھی تباہی کے مناظر دیکھنے میں آ ئے ، جہاں دریا کے ریلے کھڑی فصلوں کو بہا لے گئے ،بھارت کی جانب سے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹس کھول دئیے گئے ۔

دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پر 250000 کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے ، جسڑ کے مقام پر 195100 کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے ۔پی ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹوں میں کوٹ نیناں کے مقام پر بہاو میں اضافہ ہوگا،آئندہ 24 گھنٹوں میں جسڑ شاہدرہ اورہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔دوسری جانب راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاو ایک لاکھ 42ہزار 20 کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاو 68 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے ، چشتیاں اور احمد پور شرقیہ میں متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں جبکہ خیرپور ڈاہا پل بھی شدید متاثر ہوا ہے ۔شکر گڑھ میں بھیکو چک کے مقام پردریائے راوی کے بند میں شگاف پڑ گیا ، سیلابی پانی گائوں بھیکو چک ، نوشہرہ نو گزہ میں داخل ہو گیا ،علاوہ ازیں دریائے چناب بھی بپھرنے لگا ہے ،ہیڈمرالہ پر پانی کی آمد7لاکھ 79ہزار9سو کیوسک ریکارڈ، چنیوٹ کے قریب اس کا بہاو 1 لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ، جب کہ ہیڈ مرالہ پر ریلا داخل ہونے سے سرحدی دیہات میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے ، دریائے راوی اور نالہ بئیں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے سے شکرگڑھ اور گردونواح میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ،نالہ بئیں اور نالہ ڈیر کے درمیانی رقبہ پر پانی پھیل جانے سے متعدد دیہات متاثر ہو ئے ، نورکوٹ پل کے قریب پلی ٹوٹ گئی ،درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ،سیلابی پانی کوٹلی سینیاں، نروڑ، ہیرا چن، بلاکی چک سمیت کئی دیہات اور زرعی رقبہ میں داخل ہو گیا،اس کے علاوہ پنڈی گلشن اور پنڈی چکڑا بھی زیر آب آ گئے ہیں،سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور مزید نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

دوسری جانب سیلابی پانی شکرگڑھ شہر کے مضافاتی علاقوں تک بھی پہنچ گیا ہے اور کوٹ نیناں روڈ تک پھیل گیا ہے ۔ نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاو 77 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ،نالہ ڈیک نے ظفروال سے ملحقہ علاقوں میں تباہی مچا دی ، سیلابی ریلے سے منگوال پل کو نقصان پہنچا ، ایک حصہ مکمل ٹوٹ گیا ،سیالکوٹ اور ظفروال کو ملانے والا ہنجلی پل بھی سیلابی ریلے میں بہہ گیا، جس سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ ختم ہوگیا،کسان کھیتوں میں پانی میں پھنس گئے ۔ ریسکیو ٹیموں نے 74افرادکو ریسکیو کرلیا۔بہاولپور اور بہاولنگر کے مقام پرکئی دیہات زیر آب آگئے ،کھڑی فصلیں بہہ گئیں ، کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ، خوراک، ادویات اور مویشیوں کے چارے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ،سینکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا،ضلعی انتظامیہ نے انخلا کیلئے رینجرز،فوج اور پولیس طلب کرلی،عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں،بورے والا میں ساہوکا اور ملحقہ آبادیاں زیر آب آگئیں، ساہوکا چشتیاں روڈ میں شگاف پڑگیا جس کی وجہ سے سیکڑوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، دریائے چناب میں بھی بھارت نے سیلابی ریلا چھوڑ دیا ،چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے ، منچن آباد میں موضع رتیکا اور لالہ امر سنگھ سمیت متعدد دیہات کے عارضی حفاظتی بند ٹوٹنے سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ چکی ہے ۔سیالکوٹ اور گردونواح کے علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں ، متعدد مقامات پر سیلابی پانی نے تباہی مچا دی ، دھان کی سینکڑوں ایکڑ فصل بری طرح متاثر ہوئی جبکہ بجوات کا سیالکوٹ سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے ۔

پی ڈی ایم اے نے چناب، راوی اور ستلج میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الرٹ جاری کیا ہے ،راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں بھی شہری سیلاب کا امکان ہے جبکہ دریائی علاقوں سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔لاہور،ساہیوال، بہاولپور، ملتان اورڈی جی خان کے کمشنرز ،قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے ،بھارت کی طرف سے دریائے توی میں بھی پانی چھوڑا گیا ہے ، محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 41 ہزار 21کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 2 لاکھ 23 ہزار 871 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ، ہیڈمرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ۔این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری پیشگی آگاہی اور الرٹ کے نتیجے میں ابھی تک تقریباڈیڑھ لاکھ افراد سیلاب سے خطرے سے دوچار علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں ۔ابھی تک قصور سے 14ہزار140 افراد، اوکاڑہ سے 2ہزار63 افراد ،بہاولنگر سے 89ہزار868جبکہ بہاولپور سے 361افراد ،وہاڑی سے 165،پاکپتن873افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے ۔این ڈی ایم اے کے مطابق کئی افراد پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے ، جبکہ ابھی بھی کئی علاقوں میں انخلا کا سلسلہ جاری ہے ۔ادھر دوسری جانب ملک میں مون سون بارشوں کے 8 ویں سپیل کی آمدہے جو 2 سے 11 ستمبر تک رہے گا، گزشتہ روز لاہورکے مختلف علاقوں میں کہیں تیز تو کہیں ہلکی موسلادھار بارش ہوئی جس کے بعد گرمی اور حبس میں کمی آگئی ،پنجاب کے مختلف شہروں پتوکی، شیخوپورہ، مریدکے ، کامونکی، ڈسکہ اور سمبڑیال میں بھی بادلوں کی گرج برس ہوئی، قصور میں موسلا دھار بارش سے جل تھل ایک ہوگیا، گوجرانوالہ میں وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ہوئی، نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا، بارش کا پانی دکانوں اور گھروں میں داخل ہوگیا، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔ سیالکوٹ میں بارش کا 11 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق سیالکوٹ میں 24 گھنٹوں میں 355 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ،سیالکوٹ ،ڈسکہ، پسرور، سمبڑیال اور گردونواح میں سوموار کی رات شروع ہونے والے موسلادھار بارش کے باعث شہاب پورہ روڈ، کشمیر روڈ، گرین وڈ سٹریٹ ،کچہری روڈ، خادم علی روڈ، مجاہد روڈ، نہال چند سٹریٹ ،حاجی پورہ، فتح گڑھ، رنگپورہ، ٹرنک بازار، چرچ روڈ، پکا گڑھا، مراد پور ،محمد پورہ، نشاط پارک، کمشنر روڈ، سرکلر روڈ ،گلشن پارک روڈ، نیکاپورہ ودیگر علاقے زیر آب آگئے ۔آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی بادل خوب برسے ۔لاہور میں باٹاپور کے علاقے میں کھیرا پل منہالہ روڈ پر بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر25 سالہ رانی اور 18 سالہ آفتاب جاں بحق ہوگئے جبکہ 35سالہ شرجیل زخمی ہوگیا۔خانقاہ ڈوگراں کے نواحی گاوں چھاپانوالی میں مکان کی چھت گرنے سے 70 سالہ خاتون نسیم بی بی جاں بحق جبکہ 35 سالہ نبیلہ،70 سالہ یوسف،12 سالہ ضیا الرحمن،10 سالہ حسنین شدید زخمی ہوگئے ۔شکر گڑھ میں 2روز سے جاری مسلسل بارش سے دو گھروں کی چھتیں ایک دیوار گرگئی ،80سالہ خاتون جاں بحق دو بچوں سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے ،لکھنور میں چھت گرنے سے سرداراں بی بی جاں بحق ہوئی ،نڈالہ میں دیوار گرنے سے دو کمسن بھائی زخمی ہوگئے جبکہ تیڑھا میں چھت گرنے سے دو افراد زخمی ہوئے ۔ چنیوٹ کے علا قہ چناب نگر کے نواحی علا قہ ہمبوآنہ میں 50سالہ اللہ یار اپنی بھینسوں کو دریا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کی طرف لے جاتے ہوئے گہرے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، کئی گھنٹے کی کوشش کے بعد لاش نکال لی گئی۔

ادھر پی ڈی ایم اے نے 15 اگست سے اب تک ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی، جس کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں مختلف حادثات کے نتیجے میں 406 افراد جاں بحق اور 245 زخمی ہوئے ،مجموعی طور پر 3526 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں 2945 گھروں کو جزوی اور 577 گھروں کو مکمل طور پر منہدم قرار دیا گیا ہے ۔ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 337 ہو گئی، جب کہ صوابی میں 46 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ۔ محکمہ موسمیات نے 27سے 31اگست کے دوران موسلادھار بارشوں کی پیشگوئی کی ہے ۔مری،نیلم ویلی،ناران اور کاغان میں گرج چمک کیساتھ موسلادھاربارش کاامکان ہے ،سوات،مالم جبہ،دیر اور چترال میں بھی موسلادھار بارش متوقع ہے ، موسلا دھار بارشوں کے دوران پہاڑوں پر لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ہے ،جبکہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران دریائے راوی کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا الرٹ جاری کیا گیا ۔

اسلام آباد (نامہ نگار،اے پی پی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کے انخلا کے لئے جاری آپریشن تیز اور متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور خیموں کی فراہمی  یقینی بنائی جائے ،وفاقی وزرا متاثرہ علاقوں کے فوری دورے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں ۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت ملک کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال اور امدادی کارروائیوں کے حوالہ سے جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کے انخلا کے لئے جاری آپریشن میں مزید تیزی لانے ، متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور خیموں کی فراہمی یقینی بنانے اور چیئر مین این ڈی ایم اے کو پنجاب کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے سے مکمل رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں ملک میں سیلابی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی ۔

شہباز شریف نے دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید سیلاب کے خطرات کے پیش نظر وفاقی وزرا کو متاثرہ علاقوں کا فوری دورہ کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے کہا وفاقی وزرا سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور اپنے متعلقہ حلقوں میں موقع پر موجود رہ کر انخلا، ریسکیو و ریلیف کی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں۔ وزیراعظم نے دریائے چناب، راوی اور ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو پی ڈی ایم اے کیساتھ رابطے اور مکمل معاونت فراہم کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو پیشگی صورت حال کی اطلاع کرنے اور خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ۔ انہوں نے حکم دیا امدادی کارروائیاں مزید تیز کی جائیں اور اداروں کے آپس کے روابط بڑھائے جائیں۔


نامای میلپیغام