JavaScript is not enabled!...Please enable javascript in your browser

جافا سكريبت غير ممكن! ... الرجاء تفعيل الجافا سكريبت في متصفحك.


الصفحة الرئيسية

غلہ منڈیوں میں گندم دوہزار روپے من فروخت,کسان مالی بحران کا شکار،زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

نوشہرہ ورکاں (تحصیل رپورٹر)غلہ منڈیوں میں گندم دوہزار روپے من فروخت ،گندم نہ خریدنے کے حکومتی فیصلے نے کاشتکار کی کمر توڑ دی،کسان مالی بحران کا شکار،زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ،بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے گندم نہ خریدنے کے فیصلے نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے غلہ منڈیوں میں گندم کی قیمت2000روپے فی من تک گر جانے سے کسان طبقہ شدید نقصان اٹھا رہا ہے ۔کاشتکاروں کی فی من گندم کی پیداواری لاگت 3000 سے 3200 روپے تک تھی چھ ماہ کی محنت کے بعد گندم کی فصل میں منافع یا اصل لاگت ملنے کے بجائے کسان کو فی من تقریبا 1000 روپے تک کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے المیہ یہ کہ کاشتکار کا یہ نقصان صرف حالیہ فصل تک محدود نہیں بلکہ گزشتہ چار فصلوں میں بھی کسانوں کو منڈی میں مناسب نرخ نہ ملنے کے باعث شدید مالی دھچکوں کا سامنا کرنا پڑاخصوصا ایسے کسان جو زمین ٹھیکے پر لے کر کاشتکاری کرتے ہیںانہیں اپنا گزارہ کرنے کے لیے ذاتی ٹریکٹر، جانور اور دیگر اثاثے فروخت کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ زمین کا ٹھیکہ ادا کیا جا سکے کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گندم کی سرکاری خریداری 4000 روپے فی من کے حساب سے شروع کی جائے تاکہ ان کا معاشی نقصان کم ہو سکے کسان رہنماں کا کہنا ہے کہ اگر زرعی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی تو اس کے اثرات صرف زراعت تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گاماہرین کا کہنا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اگر کسان کاشتکاری سے مایوس ہو گئے تو خوراک کا بحران، مہنگائی اور بیروزگاری جیسے مسائل شدت اختیار کر سکتے ہیں ان حالات میں حکومت کی بروقت مداخلت اور کسان دوست پالیسی ہی اس بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔



الاسمبريد إلكترونيرسالة