پنجاب حکومت کی تنقید ہم پر اصل نشانہ وزیراعظم:شرجیل میمن:پیپلز پارٹی سازشیں کررہی:عظمی بخاری
کراچی،اسلام آباد ،لاہور:سندھ کے سینئر وزیرو پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی اور خصوصا سندھ حکومت کے خلاف یکطرفہ مہم چلائی جا رہی ہے ، پنجاب حکومت تنقید پیپلز پارٹی پر کر رہی ہے۔
اصل ٹارگٹ وفاقی حکومت ہے ، وزیراعلی پنجاب کا سکرپٹ رائٹر ان کو غلط راہ پر لے جارہا ہے ، نفرت پھیلانے کے بجائے متحد ہو کر چیلنجوں کا مقابلہ کریں، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پورا پاکستان مل کر پنجاب کے عوام کی مدد کرے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جبکہ پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ عظمی کا الزام سیاسی بدنیتی پر مبنی ہے ،وزیراعظم نوٹس لیں، یہ لوگ بلاول کی وجہ سے اقتدار میں ہیں، کندھا ہٹا لیا تو زمین پر آجائیں گے ۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ سیاسی لڑائی بعد میں لڑیں گے ابھی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد ضروری ہے ،پنجاب حکو مت کو مدد چاہیے تو ہم تیار ہیں۔دریں اثنا شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس میں مزید کہا ہے کہ ہم آپ سے لڑنا نہیں چاہتے ، آپ زبردستی ہمیں میدان میں نہ اتاریں، پنجاب حکومت کے ساتھ کوئی لڑائی جھگڑا نہیں، سیز فائر کس بات کا ؟ ۔
ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی سپورٹ نہ کرے ۔سینئر وزیر نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر پی پی چیئرمین بلاول نے پوری پارٹی کو پنجاب میں متحرک کیا ۔ اس دوران چیئرمین نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل بھی کی کیونکہ ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا بی آئی ایس پی پر اعتراضات کئے گئے ، حالانکہ وزیر اعظم نے رمضان پیکیج بھی اسی ڈیٹا کی بنیاد پر دیا، بلاول نے وفاقی حکومت سے کہا سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے عالمی اداروں سے بات کی جائے ، وزیر اعظم نے عالمی برادری سے مدد مانگی، اس وقت کہا گیا ایک خوددار شخص امداد کی اپیل کیسے کر سکتا ہے ، ہم نے اپنے تجربے کی بنیاد پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے شفاف تقسیم کی تجویز دی مگر اس پر بھی تنقید ہوئی، پنجاب حکومت کا یہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے ،ہمیں نشانہ بنا کر وفاق کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے عالمی سیاست میں کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن افسوس کی بات ہے جب بھی وزیر اعظم پنجاب جاتے ہیں تو وزیر اعلی پنجاب انہیں ایئرپورٹ پر خوش آمدید کہنے نہیں آتیں، ایک شخص نے سندھ اور سندھ کے عوام کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ، بعدازاں سینیٹ کمیٹی میں طلب ہو کر اس نے معافی مانگی، مگر پنجاب حکومت کے وزرا اور دیگر سوشل میڈیا اکانٹس سے اس کی حمایت میں مہم چلائی گئی۔ مشکل وقت میں سیاست کرنے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں، آج بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کو سیلاب متاثرین کی مدد میں شامل کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا ہمیں دھمکیاں دی جاتی رہیں مگر ہم کبھی نہیں جھکے ، ہماری قیادت نے کبھی معاہدہ کر کے ملک نہیں چھوڑا، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر بھی انہوں نے سوال اٹھایا اور کہا دیگر صوبوں میں انتخابات ہو چکے ہیں تو پنجاب میں کیوں نہیں کرائے جا رہے ۔
سینئر وزیر نے کہا میرا پانی میری مرضی یا میرا پیسہ میری مرضی جیسے نعرے کوئی باشعور شخص نہیں لگا سکتا،پاکستان کے وسائل سب کے ہیں، اگر میں کہوں میری پورٹ میری مرضی یا میرا کوئلہ میری مرضی تو میری قیادت مجھے پارٹی سے نکال دے گی، نفرت کی سیاست کو پھیلنے نہیں دیا جائے گا، ہم وزیر اعظم کے ہر اچھے اقدام کے ساتھ ہیں اور رہیں گے ،پنجاب حکومت کی وفاقی حکومت کیخلاف سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے ، ان کے جیلیسی فیکٹر کا ہم کچھ نہیں کرسکتے ، ان کے وفاقی حکومت سے مسائل چل رہے ، ہم تو ان سے بات بھی نہیں کررہے ، ہم تو وفاق سے بات کررہے ہیں ، انہیں جس جس موضوع پر بات کرنی ہے کریں ہم تیار ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ 2024ئکے انتخابات میں آپ کو کیا پذیرائی ملی اور ہمیں کیا ملی وہ سب کے سامنے ہیں۔
ہم وزیر اعلی پنجاب کی بھی عزت کرتے اور صرف انہیں سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا چند ای وی بسیں چلا کر دعوی کیا گیا کہ یہ پاکستان کی پہلی الیکٹرک بسیں ہیں، حالانکہ سندھ میں یہ بسیں دو سال سے چل رہی ہیں۔علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے عظمی بخاری کے بیان پر اپنے ردعمل میں مزید کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کارکردگی کو سراہا ہے ، آج انہی پر الزام لگانا افسوسناک اور احسان فراموشی ہے ۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ لوگ بلاول بھٹو زرداری کی وجہ سے اقتدار میں ہیں، جس دن پیپلز پارٹی نے کندھا ہٹا لیا، یہ زمین پر آجائیں گے ۔
لگتا ہے پنجاب حکومت وفاق کو کمزور کر کے شہباز شریف سے کوئی اپنا انتقام لینا چاہتی ہے ، پیپلز پارٹی کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے ، شہباز شریف کو عظمی بخاری کے بیانات کا سخت نوٹس لینا چاہیے ۔ ان کی زبان کنٹرول میں نہیں، جو منہ میں آتا ہے بول دیتی ہیں ،حکومت پنجاب کو الزام تراشی کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے جبکہ پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ سیاسی لڑائی بعد میں لڑیں گے ابھی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد ضروری ہے ، یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ہمیشہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اجاگر کئے ، پیپلزپارٹی سیلاب متاثرین کیلئے مدد مانگ رہی ہے ، پنجاب حکومت حملے کررہی ہے ۔ بلاول بھٹو نے وفاق سے مطالبہ کیا فوری ریلیف بی آئی ایس پی کے ذریعے دیا جائے ، سیلاب متاثرین کو ریلیف کے مطالبے پر پنجاب حکومت حملے کررہی ہے ،کسانوں کیلئے زرعی ایمرجنسی ضروری ہے جبکہ پنجاب حکومت کو لڑنے سے فرصت نہیں، پنجاب کے سیلاب متاثرین کو ریلیف چاہیے ، سیاست نہیں ، پیپلز پارٹی ہر صوبے کے عوام کیساتھ کھڑی ہے ۔
لاہور (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے سندھ کے سینئرصوبائی وزیر و پی پی رہنما شرجیل میمن کے بیان پراپنے ردعمل میں انہیں براہِ راست بحث کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحث کا چیلنج قبول ہے ، وقت اور جگہ آپ کی مرضی کی ہوگی، امید ہے وہ کسی پراکسی کے پیچھے نہیں چھپیں گے ،پنجاب کے سیلاب متاثرین پر گندی سیاست کا شرجیل میمن اور پیپلزپارٹی کا بیانیہ بری طرح ناکام ہوچکا اور اب وزیراعظم کے خلاف پھپھے کٹنیوںوالا بیانیہ لایا جا رہا ہے ، کیا وزیراعظم نے انہیں پنجاب کے سیلاب متاثرین پر سیاست کرنے کو کہا تھا؟۔ پنجاب کے معاملات میں مداخلت بند کریں، اتنے معصوم نہ بنیں ،وفاق اور پنجاب کو دھمکیوں اور پیڈ احتجاج کے ذریعے بلیک میل کرنا پیپلزپارٹی کا طرہ امتیاز بن چکا ۔اپنے بیان میں عظمی بخاری نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے بھی اپنی جماعت، وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کر رہے تھے ، جن کے اپنے گھر میں باپ بیٹے کی نہیں بنتی وہ ہمارے گھر میں فضول قسم کی طعنے زنی کرکے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ خود وفاق اور پنجاب کے خلاف سازشوں کا حصہ ہیں اور جب پنجاب کی ترقی سے جلنے لگتے ہیں تو سازشیں شروع کر دیتے ہیں،سندھ کی کارکردگی پر سوال اٹھے تو صوبائیت کا کارڈ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں ۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ جنوبی پنجاب کارڈ اور بینظیر انکم سپورٹ کارڈ سیاست نہیں بلکہ غلاظت ہے ۔ جنوبی پنجاب آج بھی اندرونِ سندھ کے کسی بھی علاقے سے زیادہ ترقی یافتہ ہے ، لیکن پیپلزپارٹی مسلسل پنجاب دشمن بیانیہ آگے بڑھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلاول، آصفہ اور پوری پیپلزپارٹی پنجاب کو مخاطب کر کے بی آئی ایس پی کا ذکر کرتی ہے لیکن پھر بھی ڈھٹائی سے کہتی ہے وہ وفاق سے بات کر رہے ہیں۔عظمی بخاری نے کہا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے ، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ یا سولر منصوبے میں کرپشن پر بات ہو تو فورا لسانیت اور مرسو مرسو کارڈ نکال لیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ ہیں کون جو پنجاب کو حکم دیں گے ؟، اپنے مشورے اور ڈیڈ لائنز اپنی جیب میں رکھیں ، آپ ایک صوبے کے اندر زبردستی گھس کر لڑنے کی کوشش کررہے ہیں ، پنجاب میں جب بھی بلدیاتی انتخابات ہوں گے وہ شفاف اور عوامی ہوں گے ، کراچی جیسے بوگس نہیں ۔
عظمی بخاری نے کہا کہ میرا پانی میری مرضی کا نعرہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے مرسو مرسو، پانی نہ دیسو۔ آپ دن رات پانی پر مرسو مرسو کریں اور ہم سے کہیں کہ پنجاب میں پانی آپ کی مرضی سے استعمال ہو تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی مریم نواز کی مقبولیت سے خوفزدہ نہ ہوتی تو آج چھٹی کے دن بھی پریس کانفرنس کی ضرورت پیش نہ آتی۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پیپلزپارٹی پنجاب یا سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کی ایک دھیلے کی بھی مدد کی؟ نہیں، بلکہ انہوں نے طعنے اور تماشے بھیجے ۔عظمی بخاری نے کہا کہ یہ پنجاب ہے ، سندھ نہیں جہاں دنوں کا کام سالوں میں ہوتا ہے ۔ یہاں سالوں کا کام دنوں میں مکمل کیا جاتا ہے ، آپ ابھی تک 2022 کا سیلاب بیچ رہے ہیں،پنجاب میں جہاں سروے مکمل ہو چکے وہاں متاثرین کو چیک ملنا شروع ہو گئے ، جنہیں ریلیف مل رہا ہے وہ مریم نواز کو دعائیں دے رہے ہیں، کبھی پنجاب سے نفرت اور تعصب کی عینک اتار کر حقیقت دیکھ لیجیے ۔