پاک عرب دفاعی معاہدہ خطے میں نئے توازن کا ضامن
(تجزیہ:سلمان غنی) پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ بھارت اور اسرائیل کے بڑھتے تعاون کے مقابلہ میں خطے میں نئے توازن کا ضامن ہے۔۔۔
ماہرین کا بھی یہ کہنا ہے کہ عرب ممالک کے پاس مالی وسائل جبکہ پاکستان کے پاس عسکری تجربہ اور دفاعی صلاحیت کا امتزاج دونوں کو زیادہ محفوظ بناتا ہے ۔اس طرح کے معاہدے جارحانہ طرز عمل اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور اب جبکہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان یہ طے پا گیا ہے کہ ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا تو اس کا مطلب بڑا واضح ہے کہ اب ان کی دفاعی طاقت ایک اکیلا دو گیارہ کے مصداق کئی گنا بڑھ جائے گی ،لہذا اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ مذکورہ معاہدہ کی ضرورت و اہمیت اور اس کے اثرات خطہ اور عالمی و علاقائی سیاست پر کیا ہوں گے ۔قطر پر اسرائیلی حملے نے خود قطر اور دیگر عرب ممالک کو ایک واضح پیغام دیا ہے جس کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ خود کو عالمی قوانین سمیت کسی کا پابند نہیں سمجھتا ۔شہباز شریف کے جرات مندانہ اور حقیقت پسندانہ موقف نے نہ صرف عالم عرب کو حوصلہ دیا بلکہ انہیں عزت سے جینے کی راہ بھی دکھا دی اور اپنے خطاب کے ذریعے یہ بھی باور کرا دیا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں اور عزت اور عزت سے جینے کی ایک قیمت ہوتی ہے وہ ادا کرنا پڑتی ہے اور اپنی بقا و سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہر آپشن کو بروئے کار لانا چاہئے ۔
بلاشبہ اس معاہدہ سے جہاں عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑی ہے وہاں علاقائی دشمنوں کو سانپ سونگھ گیا ہے اور وہ غیرعلانیہ طور پر اسے اپنے لئے پیغام سمجھ رہے ہیں ۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا یہ بیان سامنے آ چکا ہے کہ ہم مذکورہ معاہدہ کو قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی و عالمی استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر توجہ رکھے ہوئے ہیں ۔مطلب یہ کہ وہ جان چکے ہیں کہ علاقائی محاذ پر یہ معاہدہ اپنے اثرات کے حوالہ سے اہم ہے اور اب پاکستان مشرق وسطی کے تحفظ کے ضامن کے طور پر سامنے آچکا ہے ۔دوسری جانب مذکورہ معاہدے کو عالمی میڈیا گریٹر اسرائیل کیلئے بجنے والی خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ علاقائی محاذ پر ہونے والی صف بندی میں فی الحال مغرب کا کوئی کردار نظر نہیں آ رہا ۔خارجہ ماہرین کے نزدیک سعودی عرب میں ہونے والی یہ نئی پیش رفت پاکستان کو بھارت کے مقابلہ میں ایک چھوٹی طاقت ہونے کے باوجود ایک بڑے کردار سے سرفراز کر سکتی ہے اور مضبوط وسائل کے ساتھ موثر دفاعی قوت کا ملاپ ناقابل تسخیر بن سکتا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف جو اپنے کامیاب دورہ سعودیہ کے بعد لندن پہنچ چکے ہیں جہاں وہ اپنے بڑے بھائی سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاقائی محاذ پر رونما ہونے والے معاملات میں پاکستانی کردار اور خصوصا سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے کے خدوخال بارے اعتماد میں لیں گے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں بعض برطانوی ذمہ داران سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔بھارتی میڈیا میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ہر اہم موقع پر اپنے وزیراعظم کے ساتھ موجودگی کو اہم پیغام قرار دیا جا رہا ہے ،البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلی دفعہ منتخب اور عسکری لیڈر شپ ایک ایسی حکمت عملی پر گامزن ہیں جس سے پاکستان کی بیرونی محاذ پر پذیرائی کے ساتھ اندرونی محاذ پر بھی اس کے اثرات نظر آ رہے ہیں اور عوام اب سیاست سے زیادہ ریاست اور اس کے مفادات کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔