سیلاب نے تباہی مچا دی :16 افراد ڈوب کر جاں بحق، ٹرینیں معطل، چناب کا منڈی بہائوالدین اور علی پور چٹھہ پر بند توڑ دیا پانی وزیر آباد شہر میں داخل، کرتارپور گورودوارہ بھی زیر آب
لاہور،اسلام آباد، ساہیوال، سیالکوٹ، نارووال، قصور: بھارت کی جانب سے دریاوں میں پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب میں سیلاب نے تباہی مچادی، 16افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ متعدد ٹرینیں معطل،چناب کا منڈی بہاوالدین اور علی پور چٹھہ پر بند توڑ دیا گیا،پانی وزیرآباد شہر میں بھی داخل ہوگیا،راوی میں آج بڑا ریلا گزرے گا،لاہور کو بچانے کیلئے بند توڑنے کی تیاری، کئی آبادیاں خالی کرالیں۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر فوری امدادی اقدامات کیلئے حافظ آباد میں بھی فوج طلب کرلی گئی، اس سے پہلے 7 اضلاع لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، اوکاڑہ اور سرگودھا میں فوج طلب کی گئی تھی۔ بھارت نے دریاوں میں مزید سیلاب کی وارننگ بھی جاری کر دی۔اس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن نے آگاہ کر دیا،دریائے ستلج فیروزپور کے مقام سے سیلابی ریلا داخل ہو سکتا ہے اور راوی میں مدھوپور سے سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے ، چناب میں اکھنور کے مقام سے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کی توقع ہے ۔ بھارتی اطلاع پر انڈس واٹر کمیشن نے فلڈ الرٹ جاری کر دیا۔بھارت نے چمیرا ڈیم سے بڑے پیمانے پر پانی چھوڑ دیا جس سے راوی میں پانی کی سطح مسلسل بلندہورہی ہے ، کشمیرریجن کیدریاں پربنے ڈیموں کے تمام دروازے بھی کھول دئیے گئے ۔ادھر سیالکوٹ میں 5،گجرات میں 4،نارووال میں 3،حافظ آباد میں 2،قصور اور گوجرانوالہ میں ایک ایک شخص پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا،سیالکوٹ میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 12افراد ریلوں میں بہہ گئے 2 بچوں اور باپ سمیت7 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ اہلیہ اور بیٹی سمیت 5 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔سیلاب سے پھنس جانے والے 110 افراد کو ریسکیو کیا گیاہے ۔گجرات کے علاقہ جلال پور جٹاں شہباز پور میں دو بچے 13 سالہ عبدالروف،12سالہ سمیع اللہ ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تیسرے بچے کو بچا لیا گیا۔
قصور کے نواحی گاوں ساندہ خانواہ میں 70سالہ بشیر ،گوجرانوالہ میں 65 سالہ اسلم ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے ،وزیرآباد میں سیلاب کا پانی سکندر پورہ میں داخل ہونے سے گلی میں لگے واٹر پمپ میں کرنٹ آگیا جس سے 18سالہ نوجوان ابوبکر انصاری جاں بحق ہوگیا۔دریائے چناب میں سیلاب کا 11 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف حفاظتی بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہو گیا، سیلابی ریلہ بند کو توڑتا ہوا سڑکوں پر آگیا، جہاں ٹریفک معطل اور ملحقہ دیہات کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔گجرات شہر میں پھر موسلا دھار بارش نے حالات مزید خراب کر دئیے ۔ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاو ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے ، جو 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہا ہے ، جب تقریبا 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے ۔قادر آباد ہیڈ ورکس میں پانی کی آمد10 لاکھ 70 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی حالانکہ قادر آباد ہیڈ ورکس کی موجودہ صلاحیت 8 لاکھ کیوسک کی ہے ،آبپاشی سٹرکچر کو بچانے کیلئے چناب میں ہیڈ قادرآباد کے قریب بند دھماکے سے اڑا دیا گیا،حکام کے مطابق ہیڈ قادر آباد کو بچانے کیلئے دو شگاف کئے گئے ہیں پہلا شگاف منڈی بہاو الدین دوسرا علی پور چٹھہ کے مقام پر ڈالا گیا۔ بند توڑنے پرسمبڑیال سمیت قریبی گاوں اور وزیرآباد شہر میں بھی پانی داخل ہوگیا، گوجرانوالہ میں 64 فیڈروں سے بجلی معطل ہوگئی۔
پلکھو نالہ بپھرنے سے وزیر آباد کی چیمہ کالونی، جناح کالونی، حاجی پورہ، محلہ شیش محل، سوہدرہ میں پانی داخل ہوگیا ۔علی پورچٹھہ کے نزدیک ہیڈ خانکی اور بیراج کے دیہات ٹھٹھی بلوچ، کوٹ رتہ، ٹالی کوٹ، نور پور، منڈھالیہ، گڑی گولا، رسولنگر بیلہ، چھنی، مرید، ٹھٹھی مرید، قادرآباد، باہو مانگا، کوٹ سلیم، اسداللہ پور، وینکے تارڑ سمیت درجنوں بستیاں ڈوب گئیں۔ چناب کا شہباز پور کے مقام پر بند ٹوٹ گیا، جس سے پانی اطراف کی آبادیوں میں داخل ہوگیا،سیلابی پانی میں 100 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔پسرور کے گاوں کوٹلی باوا فقیر چن میں نالہ ڈیک میں طغیانی پر گاوں کا مقامی قبرستان ختم ہوگیا جبکہ چاول کی تیار فصل کو شدید نقصان پہنچا ۔ بھمبر نالے میں طغیانی سے نواحی دیہات دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی کو خطرہ لاحق ہوگیا ، جہاں پانی کا کٹاو جاری ہے اور دیہات کا فاصلہ محض 15 فٹ تک رہ گیا ۔حافظ آباد میں چک سجادہ کے قریب سڑک پر واقع چھوٹا پل سیلابی ریلے سے ٹوٹ گیا اور پانی متعدد ڈیرہ جات میں داخل ہوگیا، سیلابی ریلے سے کروڑوں کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاو91 ہزار400 کیوسک پر پہنچ گیا، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق راوی میں جسڑ کے مقام پر 70 سال اور شاہدرہ کے مقام پر37 سال بعداتنا پانی آیا ہے ۔پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے ۔
راوی سے ملحقہ سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ،لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ، ہزاروں ایکڑ پر دھان کی فصل تباہ ہو گئی، لوگوں کا مال مویشی، غلہ بھی سیلاب کی نذر ہو گیا،لوگ بے یارومددگار بیٹھے ہیں درجنوں دیہات کا ذمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔ لاہور کو بچانے کیلئے دریائے راوی کو کالاخطائی روڈ حاجی کوٹ اور شرقپور کے قریب سے توڑا جائے گا ،تیاریاں مکمل کر لی گئیں،دریا سے ملحقہ علاقے خالی کروالئے گئے ،راوی سے ملحقہ 5 تحصیلوں کے 22موضع جات کی آبادیاں خالی کروائی گئیں،راوی کے پاٹ میں موجود رہائش پذیر لوگ محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے ۔ تحصیل شرقپورکے علاقوں بھولے شاہ، ڈیرہ حکیماں، نول،نانو ڈوگراں سمیت متعد ددیہات زیر آب آگئے ، متعدد ڈیرہ جات کا زمینی رابطہ منقطع،دیہاتیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے ۔گنیش پور کا بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی قریبی علاقوں میں داخل ہونے لگا۔شکر گڑھ میں سیلاب سے دریائے راوی کا حفاظتی بند بھیکو چک کے مقام پر ٹوٹ گیا جس سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ۔ گاوں جرمیاں جھنڈا سے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔ نارووال شکرگڑھ روڈ پر تین چار جگہوں سے پانی گزر رہا ہے جس سے اس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ بوعہ عیسی روڈ کوحفاظتی طور پر بند کر دیاگیا جس سے درجنوں دیہات کا نورکوٹ سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ لوگوں کا کہنا ہے 1988 کے فلڈ کے بعد اب اتنا پانی آیا ہے ۔شدید بارش سے ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے تاہم اب تک 294 افراد کو دریائے راوی سے بحفاظت نکالا جا چکا ہے ۔
راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاو ڈھائی لاکھ کیوسک ریکارڈکیا گیا ہے ۔نارنگ منڈی کے قریب بھی درجنوں دیہات زیر آب آگئے ،متعدد کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔انتظامیہ کے مطابق جسٹر میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب جو آگے نارنگ فیروزوالا سے ہوتا ہوا شاہدرہ کے مقام تک اگلے 24گھنٹوں تک پہنچے گا ،مزید دیہات متاثر ہو سکتے ہیں۔ راوی میں سیلابی ریلے سے شاہدرہ کے علاوہ موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں پر بھی سیلاب کا خطرہ ہے ۔سیلابی پانی گوردوارہ کرتار پور دربارمیں بھی داخل ہوگیا، کرتار پور کوریڈور بھی زیر آب آگیا، گورودوارہ کرتارپور دربار کے 1600 ملازمین کو ریسکیو کر لیا گیا۔ڈیڑھ سو سکھ یاتری اور کرتارپور کوریڈور کے سٹاف کو یونیورسٹی آف نارووال میں قائم ریلیف کیمپ پہنچا دیا گیا،نارووال میں سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ، سیالکوٹ میں آج بھی تعلیمی ادارے بند رہیں گے ۔سیالکوٹ میں شہر سمیت 200 دیہات بری طرح متاثر ہوئے ،سرکاری و نیم سرکاری عمارتوں، گھروں، کالونیاں میں پانی داخل ہوگیا، پسرور سیالکوٹ روڈ پر گنہ کے قریب قائم پل بھی گر گیا جس سے پسروراورسیالکوٹ کازمینی رابطہ منقطع ہو گیا ۔
نارووال میں قلعہ احمد آباد کے قریب ریلوے ٹریک سیلابی پانی کی نذر ہوگیا،پسرور کے مقام پر نالہ ڈیک میں سیلابی ریلے سے ریلوے ٹریک مختلف مقامات پرپانی میں ڈوب گیا، نارووال اور سیالکوٹ جانے والی تمام ٹرینوں کو بند ،لاہور سے راولپنڈی جانیوالی سبک خرام کو کینسل کردیا گیا،لاہور اور راولپنڈی جانیوالی دوسری ٹرین اسلام آباد ایکسپریس بھی بند کردی گئی،لاہور سیالکوٹ جانیوالی سیالکوٹ ایکسپریس اور نارووال پسنجر کو بھی کینسل کردیا گیا،دیگر ٹرینوں کے روٹس کو تبدیل کردیا گیا۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاو 2 لاکھ 45 ہزار 236 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔سلیمانکی کے مقام پر حالیہ بہاو 1لاکھ 355 کیوسک سیلابی ریلہ برقرار ہے ۔دریائے ستلج کے سیلاب سے لیسکو قصور سرکل کے 30 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ، ٹرانسفارمرز اور بجلی کا ڈھانچہ متاثر ہوا تاہم فوری بحالی کا کام جاری ہے ۔متعدد پولز اور ٹرانسفارمر پانی میں بہہ گئے ۔حفاظتی اقدامات کے تحت 100 سے زائد ٹیوب ویل کنکشنز عارضی بند کر دئیے گئے ۔دریائے سندھ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں معمولی اضافہ ہونے سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے ۔گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 12 ہزار 40 کیوسک ریکارڈ کیا ، پانی کا اخراج 2 لاکھ 80 ہزار 263 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔ 24 گھنٹوں کے دوران گڈو بیراج پر500 کیوسک پانی کی سطح بلند ہوئی ۔پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال کے بعد پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے ۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے راوی اور چناب کیلئے نہایت نازک ہیں، تاہم بارشوں کا موجودہ سپیل ختم ہو رہا ہے اور آئندہ دنوں میں نسبتا کم بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے ۔دریاوں میں 38 سال بعد اتنا پانی آیا، سول،عسکری اداروں سے رابطے میں ہیں،سیلاب جب تک رحیم یار خان سے نہیں گزرے گا پنجاب کیلئے چیلنج رہے گا۔ادھر پنجاب کے مختلف شہروں میں بارشوں کا طوفانی سپیل جاری رہا۔گجرات، ظفروال، وزیرآباد اور دیگرعلاقوں میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی، نشیبی علاقے زیرآب آگئے ، بارش پر فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی فراہمی معطل ہوئی۔جہلم، گوجرانوالہ، لاہور کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ آزاد کشمیر کے ضلع بھمبربرنالہ میں 18 گھنٹے کی شدید بارش نے تباہی مچا دی،نواحی گاوں سنگڑھ میں مکان گرنے سے خاتون اور 7 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا ،شدید بارشوں اور بالخصوص دریائے چناب، ستلج اور راوی پر ممکنہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم نے کہاکہ این ڈی ایم اے نے پنجاب کے متاثرہ علاقوں کے لیے خیمے مہیا کیے ہیں دیگر ضروری سامان کی ترسیل بھی جاری رکھی جائے ، گجرات، سیالکوٹ، لاہور میں اربن فلڈنگ کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری انتظامی اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں۔ پنجاب میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر بجلی کی بلا تعطل فراہمی، ذرائع مواصلات اور سڑکوں کی بحالی کے لیے وزیر مواصلات وزیر توانائی، سیکرٹری توانائی اور چیئرمین این ایچ اے لاہور پہنچ کر صوبائی حکومت کے ساتھ عملی اور بھرپور تعاون کریں۔ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظرہر ممکن تعاون فراہم کیا۔ پنجاب میں بھی وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔
اسلام آباد (ا ے پی پی،نامہ نگار)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایات پر پاک فوج خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان اور پنجاب میں امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے ، امدادی کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے دو جوان شہید اور دو زخمی ہوئے ، خیبرپختونخوا میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فتنہ الخوارج اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہتارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا لوگوں کی محفوظ جگہ منتقلی، علاج اوربحالی ترجیح ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا ریلیف اقدامات کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاک فوج کے جوانوں کے علاوہ انجینئر بریگیڈ اور 30 یونٹس فلڈ ریلیف کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں، ان میں ایک انجینئر بریگیڈ، 19 انفنٹری، 7 انجینئرز اور 4 میڈیکل یونٹس شامل ہیں سیلاب زدہ علاقوں میں آرمی کے 29 میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے ہیں، 20788 مریضوں کا اب تک علاج، 28 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا، سیلاب متاثرہ علاقوں میں 225 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔ خراب موسم کے باوجود آرمی ایوی ایشن نے 26 پروازیں کیں، تین بڑے پلوں کو مرمت کرکے بحال کیا گیا، آرمی انجینئرز نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر 104 شاہراہوں کو بحال کیا، خیبرپختونخوا میں 100 اور گلگت بلتستان میں چار سڑکیں بحالی کی گئی ہیں۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں انفنٹری کی 6 یونٹس، دو انجینئرز یونٹ کشتیوں اور دیگر سامان کے ساتھ موجود ہیں، دو میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے ، سول انتظامیہ کے ساتھ ملکر 6 ہزار لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ ورکنگ باونڈری اور سرحد پر پاک فوج چوکس ہے ،وطن کے دفاع کیلئے کسی سرحدی چوکی کو خالی نہیں کیا گیا۔
کرتارپور صاحب میں انخلا کا بڑا آپریشن کیا گیا، پاک فوج کے انجینئرز کی پانچ کشتیوں نے امدادی کارروائی میں حصہ لیا، قصور اور چونیاں میں چار انفنٹری اور انجینئرنگ یونٹ تعینات ہے ، 9 ہزار سے زائد لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، ریلیف سنٹرز اور کیمپ بھی قائم کئے گئے ہیں، بہاولپور اور بہاولنگر میں بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے چار انفنٹری اور ایک انجینئرنگ یونٹ کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا میں پاک فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خوارج اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، دہشت گرد موجودہ صورتحال سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے ۔ پاک فوج کے افسر اور جوان چاہے امن ہو یا جنگ مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، پاک فوج اور عوام اکٹھے تھے ، اکٹھے ہیں اور اکٹھے رہیں گے کوئی باطل قوت اس میں دراڑ نہیں ڈال سکتی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا مون سون بارشوں کا آٹھوں سپیل جاری ہے ، اسکے بعد آخری سپیل ہو گا، مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید بارشیں ہوئیں، گذشتہ رات جموں کے اطراف میں 300 ملی میٹر سے زیادہ، سیالکوٹ کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں 600 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔
دریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ اور تونسہ تک بہاو معمول کے مطابق ہے ، چناب میں مرالہ کے مقام پر گذشتہ رات بہاو سات لاکھ کیوسک تک ریکارڈ کیا گیا، ابھی اسکی شدت ساڑھے 5 لاکھ کیوسک ہے ، شمال مشرقی علاقوں میں بارشوں کی شدت میں کمی پریہاں بہاو میں مزید کمی آئے گی، بھارت سے ستلج، چناب اور راوی میں بہاو داخل ہو چکا ہے ، خانکی کے مقام پر 10 لاکھ کیوسک کا ریلا ہے ، آنے والے دنوں میں قادر آباد کے اوپر دباو بڑھے گا۔دریائے راوی پر جسڑ کے مقام پر 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک کا بہاو ہے جس سے شاہدرہ میں 78 ہزار کیوسک بہاو ہے ، اسکی بھرپور مانیٹرنگ کر رہے ہیں، شاہدرہ اور بلوکی میں دباو بڑھ رہا ہے ۔آئندہ دنوں میں سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ اور ملحقہ علاقوں میں مزید بارشوں کی توقع ہے جس کی وجہ سے شاہدرہ،بلوکی کے مقام پر دباو بڑھے گا۔ دریائے ستلج کے قریب رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے ، لوگوں کی محفوظ مقامات تک منتقلی، علاج اور بحالی ترجیح ہے۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے ملٹری فارمیشنز کو ہدایات دی جا چکی ہیں ان کی ہدایات پر تمام متعلقہ فارمیشنز پی ڈی ایم اے پنجاب اور دیگر اداروں کے ساتھ ملکر امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ آئندہ دنوں میں سندھ حکومت سے مل کر عوام کو ارلی وارننگ نظام کے تحت کوٹری اور گدو پر تمام اعداد و شمار سے پی ڈی ایم اے سندھ کو آگاہ کریں گے تاکہ شہریوں کا بروقت انخلا یقینی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر این ڈی ایم اے نے پانچ ہزار خیمے پی ڈی ایم اے پنجاب کو پہنچا دیئے ہیں۔ بارش کا نیا سپیل 29 اگست سے 9 ستمبر تک جاری رہے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا این ڈی ایم اے کی طرف سے سیلاب متاثرین کو خیمے اور دیگر ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں، تمام حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں، این ڈی ایم اے کے پیشگی اطلاع کے نظام سے انخلا کا کام آسان ہوا ہے ، نیشنل رسپانس میں تمام متعلقہ ادارے ملکر کام کر رہے ہیں، ریلیف اقدامات کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے گا۔