JavaScript is not enabled!...Please enable javascript in your browser

جافا سكريبت غير ممكن! ... الرجاء تفعيل الجافا سكريبت في متصفحك.


Home

پاکستان میں صاف پانی کیلئے انتظامات کی ضرورت

  کائنات میں موجود ایک ایسا جزو جس کے بغیر زندگی کا تصور نا ممکن ہے۔ایک ایسی نعمت جس کے وجود سے ہی زندگی ہے۔اللہ کی ذات نے زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل رکھا۔جس میں سمندر ایک بڑا حصہ ٹھہرا۔اس سمندر میں زیر آب کئی طرح کی مخلوقات پیدا فرمائیں ۔رنگ برنگی مچھلیاں،جھینگے،سیپیاں اور لاتعداد جاندارمخلو قات اس کی خوبصورتی کو بڑھانے میں چار چاند لگا دیتی ہیں۔گو ایسا لگتا ہے کہ اس پانی میں رہنے والے جانداروں کی الگ ہی دنیا ہو۔پھر اسی پانی میں موجود جاندار انسانوں اور دوسرے جانوروں کی خوراک کا ذریعہ بنتے ہیں۔پہاڑی علاقوں میں آبشاروں اور گرم و سرد چشموں کی صورت میںبہتا نیلا اور شفاف پانی دنیا کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔انسان خوراک کے بغیر تو تین دن تک جی سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر ایک دن بھی جی پانا نا ممکن ہے۔لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ہم اللہ کی دی گئی اس انمول نعمت کو صحیح طور پر استعمال کر رہے ہیں؟کیا آنے والی دور میں ہم اس کے بڑھتے ہوئے بے دریغ استعمال کو روک کر اسے آنے والی نسلوں کے لیے بچا پائیں گے؟اگر ہاں تو کیسے؟دن بدن اس کا بڑھتا ہوابے دریغ استعمال اس کی کمی کا باعث بن رہا ہے۔اگر پانی کو بچانا ہے تو پھر سب کو مل کے قدم اٹھانا ہے۔

حالانکہ صاف پانی مہیا کرنا بنیادی طور پر ملک کے بنیادی ادارے ضلعی انتظامیہ، تحصیل انتظامیہ اور یونین کونسلوں کی ذمہ داری ہے لیکن مجال ہے کہ کوئی مرکزی یا صوبائی حکومتیں اس بنیادی مسئلے پر کان دھریں، پاکستان میں عوام کے مسائل حل کرنے کی باتیں صرف پریس کانفرنسز اور جلسوں میں تقریروں تک محدود ہے ۔دن رات کی محنت کے باوجود ملک کا 80 فیصد مزدور طبقہ پریشانی اور غمناک صورتحال سے دوچار ہیں، 24 گھنٹوں میں سے 16 گھنٹے مزدوری کرنے کے باوجود مزدور کے بچے صاف پانی پینے سے محروم ہیں ۔بڑے سے لیکر چھوٹے بچے تک صاف پانی نہ ملنے کے باعث معدہ اور انتڑیوں کی سوزش اور جگر کے عارضہ میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ گئے ہیں اور کئی سال قبل اسی بیماری کے باعث ہپیاٹائٹس سی کا شکار ہو کر دنیا فانی سے کوچ کر گئے ہیں ۔چند سال پہلے ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے یہی بتایا جاتا رہا کہ صاف پانی نہ پینے کے باعث افراد ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہو کر لاکھوں افرا د زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اسی ہیپاٹائٹس کی بیماری نے معاشرے کے لوگوں کو اس قدر ڈرا دیا کہ لوگ صاف پانی کی طرف رجوع کرنے لگے ۔جس کی وجہ سے گہرے بور اور کمپنیوں کی صاف پانی کی مہنگی بوتلیں خریدنے پر مجبور ہوئے لیکن آج کے دور میں بھی پنجاب کے علاوہ صوبہ بلوچستان ،سند ھ اور جنوبی پنجاب میں لوگ جوہڑوں سے مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں ۔سندھ بلوچستان میں صاف پانی کجا عام پانی کی بھی شدید قلت ہے انسان کو پانی ملنا تو درکنار جانوروں کیلئے بھی پانی وافر مقدار میں میسر نہیں گو کہ پانی کی قدرو اہمیت کے شعور میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے پاکستان کے ہر خطے میں رہنے والا شخص صاف پانی کیلئے کوشاں رہتا ہے بد قسمتی سے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں انسان کی اس بنیادی ضرورت کو پورا کرنے میں مکمل طور پر سنجیدہ نہیں ہیں ۔بلوچستان اور سندھ میں بہت سی این جی اوز دور دراز پسماندہ دیہاتوں اور گو ٹھوں میں انسانوں کیلئے صاف پانی کے کنویں اور فلٹریشن پلانٹ کے خاطر خواہ اہتمام کرنے میں مصروف ہیں ۔



NameEmailMessage