قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں خناق کے کیسز اور اس میں اموات رپورٹ ہو رہی ہیں۔ یہ زہریلے مادے سے لاحق ہونے والا جان لیوا بیکٹریل انفیکشن ہے اور اس حوالے سے موثر سرویلنس یقینی بنائی جائے۔این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ خناق ناک، حلق، گلے کی جھلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس سے متاثرہ مریض کے حلق اور سانس کی نالی کے بالائی حصہ پر سوجن ہوتی ہے جب کہ اس کا جرثومہ ایک انسان سے دوسرے تک منتقل ہو سکتا ہے۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق مریض میں خناق کی علامات 2 سے 5 دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔ سخت کھانسی، خرخراہٹ اور سانس میں تنگی، بخار، گلے کی خراش، سردی، ناک بہنا اور بندش یہ سب خناق کی علامات ہیں۔ خناق سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بھی نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق خناق کے علاج میں تاخیر پر 10 فیصد مریض انتقال کر جاتے ہیں۔ نان ویکسی نیٹڈ افراد میں خناق سے شرح اموات 5 تا 17 فیصد ہے۔نان ویکسی نیٹڈ بزرگ افراد خناق کے حوالے سے ہائی رسک ہیں۔ 5 سال سے کم نان ویکسی نیٹڈ بچے خناق سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ پر ہجوم مقامات پر رہنے والوں میں خناق کے پھیلاو کا خدشہ رہتا ہے۔
قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خناق سے بچاو کیلیے بر وقت ویکسی نیشن کرائیں۔ ملک میں خناق کے تشخیصی ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے اور این آئی ایچ خناق کے مشتبہ سیمپل کا ٹیسٹ مفت کر رہا ہے۔ ماہرین صحت بھی شہریوں کو خناق سے بچاو کی تدابیر سے آگاہ کریں۔