JavaScript is not enabled!...Please enable javascript in your browser

جافا سكريبت غير ممكن! ... الرجاء تفعيل الجافا سكريبت في متصفحك.


Startseite

آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب کیسے ہو گا؟

عمران خان اس وقت پاکستان میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے، لیکن آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر بننے کی شرائط کے مطابق یہ تمام مسائل ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہیں۔ایک سال سے قید پاکستان کے سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔کئی ماہ سے زیر گردش اس خبر کی تصدیق عمران خان کے مشیر زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی ذریعے کی، انہوں نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ عمران خان کی ہدایات کے مطابق آکسفو رڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کے لیے درخواست جمع کروا دی گئی ہے۔عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق بہت پرانا ہے لیکن وہ اس تاریخی اور دنیا کی معروف یونیورسٹی کے چانسلر کے منصب کے لیے پہلی مرتبہ میدان میں ہیں۔عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے1972میں معاشیات، فلسفے اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور 1974میں آکسفورڈ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے۔

نہ تو برطانیہ عمران خان کے لیے نیا ہے اور نہ کسی برطانوی یونیورسٹی میں چانسلر کا منصب۔ اس سے قبل وہ 2005سے2014تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر رہے لیکن یقینا بریڈ فورڈ یونیورسٹی کا آکسفورڈ سے موازنہ درست نہیں اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آکسفورڈ کے چانسلر کی نامزدگی دوڑ میں عمران خان کا شامل ہونا ہی میڈیا کی زینت بننا شروع ہو گیا ہے۔آکسفورڈ چانسلر بننے کی  دوڑ میں اس وقت جن تصدیق شدہ امید واروں کے نام سامنے آئے ہیں، ان میں عمران خان کا مقابلہ، سکاٹ لینڈ کی وکیل لیڈی ایلش سے ہو گا، اور اگر وہ کامیاب ہوئیں تو وہ آکسفورڈ کی پہلی خاتون چانسلر ہوں گی، ان کے ساتھ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی چانسلر کے عہدے کے لیے درخواست دی ہے۔جبکہ اس دوڑ میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن اور ٹریزا مے کا نام بھی شامل ہے ۔2003سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر اور سیاستدان کرس پیٹن کے31جولائی2024کو ریٹائر ہونے کے بعد یونیورسٹی اپنا160واں چانسلر منتخب کرے گی۔

''آکسفورڈ یونیورسٹی کی تاریخ''

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اتنی پرانی ہے کہ اس کی بنیاد کی درست تاریخ معلوم نہیں، البتہ یہاں کلا سز1096میں شروع ہو گئی تھیں۔1167میں ہنری دوئم کے انگلش طلبہ کے پیرس یونیورسٹی میں جانے پر پابندی لگانے کے بعد طلبا نے پڑھائی کے لیے آکسفورڈ کا انتخاب کیا، تو یونیورسٹی نے تیزی سے ترقیکی ۔اور انتخاب کی صورت میں وہ شخص نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی یونیورسٹی کی ساکھ میں بہتری کے لیے کام کرنے پر آمادہ ہو۔

''آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں؟''

چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کا رسمی سربراہ ہوتا ہے۔ اگرچہ اس میں کوئی انتظامی ذمہ داریاں نہیں ہیں، اہم تقاریب کی صدارت کرنا، یونیورسٹی کو معاون اور مفید مشورے اور رہنمائی فراہم کرنا، فنڈ اکٹھے کرنا، مقامی، قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں یونیورسٹی کی نمائندگی کرنا چانسلر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔آکسفرڈ چانسلر کا برطانیہ میں رہنا ضروری نہیں ہے لیکن اہم تقریبات میں شرکت ضروری ہے جس کے لیے سفری اخراجات یونیورسٹی کی ہی ذمہ داری ہو گی۔

''آکسفرڈ چانسلر کیسے منتخب ہوتا ہے؟''

نئے چانسلر کے انتخاب کی ذمہ داری یونیورسٹی کی چانسلر الیکشن کمیٹی کی ہوتی ہے جو قواعد و ضوابط کے مطابق انتخابی عمل کا انعقاد اور نگرانی کی زمہ داری سرانجام دیتی ہے۔چانسلر کا انتخاب کانووکیشن کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں صرف آکسفورڈ کے گریجویٹ اور یونیورسٹی کی جماعت کے ارکان بشمول تعلیمی عملہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ویب سائٹ کے مطابق نئے چانسلر کا انتخاب اکتوبر میں شروع ہونے والے سمسٹر میں آن لائن کیا جائے گا۔جس میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہوں گے۔ نئے چانسلر10سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔

عمران خان سمیت کون آکسفورڈ چانسلر بننے کی دوڑ میں شامل ہو گا اور کون ریس سے باہر ہو جائے گا؟ اس کا باضابطہ اعلان الیکشن کمیٹی کی جانچ پڑتال کے بعد کیا جائے گا۔

''آکسفرڈ چانسلر کی ووٹنگ کا عمل''

آکسفورڈ چانسلر کے انتخابات کے لیے پہلی بار آن لائن ووٹنگ کرائی جائے گی، پچھلے تمام انتخابات بیلٹ کے ذریعے کیے گئے۔ووٹرز اپنے امید واروں کی درجہ بندی کریں گے، اگر اس الیکشن میں امیدواروں کی تعداد دس سے کم ہوئی، تو ووٹنگ کا صرف ایک دور ہوگا، اور اگر ان میں ایک امیدوار50فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اسے چانسلر منتخب کیا لیا جائے گا۔لیکن اگر دس سے زیادہ امید وار ہوئے تو ووٹنگ کا دوسرا رائو نڈ ہوگا، اور اس کے لیے پہلے دور میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پانچ امید وار منتخب ہوں گے۔رجسٹرڈ ووٹرز کو ای میل کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لنک سے آگاہ کیا جائے گا۔

سوال یہ ہے کہ عمران خان اس وقت پاکستان میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے، لیکن آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر بننے کی شرائط کے مطابق یہ تمام مسائل ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہیں۔تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ چانسلر منتخب ہو گئے تو جیل سے اپنی ذمہ داریاں کیسے نبھائیں گے؟



NameE-MailNachricht